اگر کسی کے کپڑے میں تصویر ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

اگر کسی کے کپڑے میں تصویر ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟کیا اس صورت میں نماز ہوگی یا نہیں؟

تصویر اگر سامنے ہو یا پیچھے ہو کیوں کہ اگر پیچھے ہے تو اس کے پیچھے جو نماز پڑھ رہے ہوں گے ان کے سامنے تصویر ہوجائے گی تو اس کا کیا حکم ہے؟اس طرح اگر تصویر بہت چھوٹی ہوجو صاف طورپرپتا بھی نہ چلے تو اس کا کیاحکم ہے؟اسی طرح بہت سی تصویری تو بڑی ہوتی ہیں ، لیکن وہ صاف نظر نہیں آتیں بلکہ اگر دھیان دیا جائے تب پتا چلتاہے ، ان تمام صورتوں میں کی وضاحت فرمائیں۔

جواب ۔

بسم الله الرحمن الرحيم

جو تصویر دیکھنے میں تصویر معلوم ہوتی ہے کپڑے پر ہو تو اسے پہن کر نماز مکروہ ہوتی ہے، جس نمازی کے سامنے تصویر ہو اس کی نماز بھی مکروہ ہوتی ہے۔

پولو (polo) کمپنی کے لوگو والی شرٹ میں نماز پڑھنا

سوال

بعض کمپنیوں  کی جرسی ، کوٹ اور جرابوں  وغیرہ  پر ان  کی کمپنی کا لوگو بنا رہتا ہے، مثلًا پولو (polo )ایک مشہور کمپنی ہے، اس کی مصنوعات پر ایک گھڑسوار کی تصویرہے ، جس کے گھوڑے یا سوار کے اعضاء و جوارح کا پتا نہیں چلتا، صرف سائے کی طرح پتا  چلتا ہے کہ یہ گھڑ سوار ہے اور دو تین قدم کے فاصلے سے زیادہ دور نظر نہیں آتا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس کی مصنوعات میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

بصورتِ مسئولہ  شرٹ یا کپڑے پر  کمپنی کے لوگو میں کسی جان دار  کی تصویر ہو تو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، اگر  تصویر ایسی ہے کہ اعضاء وجوارح کا پتا نہیں چلتا، لیکن جان دار کی حکایت ہورہی ہو تو وہ پھر بھی تصویر کے ہی حکم میں ہے، ناک، کان، ہونٹ نہ ہونے کے باوجود کسی جان دار شے کی شبیہ جان دار کی حکایت ہی ہوتی ہے؛ اس لیے وہ تصویر ہی کے حکم میں  ہے اور اس میں پڑھی جانے والی نماز مکروہ ہوگی، البتہ  اگر وہ تصویر مٹادی جائے ،چھپالی جائے یا اس کا چہرہ مکمل کاٹ دیا جائے یا  تصویر بہت چھوٹی ہو کہ سمجھ نہ آتی ہو  یا اس پر سیاہی مل دی جائے تو  پھر اس کپڑے میں نماز پڑھنا مکروہ نہیں ہوگا۔

 

البحر الرائق میں ہے:

واللہ اعلم باالصوب دارالافتا ء مظہر العلوم

طالب دعا مولوی عبدالستار حسنی صاحب


Post a Comment

Previous Post Next Post