غرارہ اور ناک کی ہڈی
تک پانی پہچانا/سنن اور نوافل کے قعدہ میں تشہد کا حکم
سوال
1- فرض غسل میں منہ
اور ناک میں پانی ڈالنا کس حد تک ہے؟ کیا صرف کلی کرنا کافی ہے یا غرارہ کرنا اور
اسی طرح ناک میں پانی ڈالنا نرم ہڈی تک؟
2- نفل اور سنتِ مؤکدہ اور سنتِ غیر مؤکدہ میں دوسری رکعت میں التحیات آخر تک
پڑھنا ضروری ہے یا صرف اشھد تک؟
جواب
1- فرض غسل میں منہ بھر کر کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا کافی ہے، البتہ غیر
روزہ دار کے لیے غرارہ کرنا اور ناک کی نرم ہڈی تک پانی پہنچانا سنت ہے۔
قال في الدر:
"(وَغَسْلُ الْفَمِ) أَيْ اسْتِيعَابُهُ، وَلِذَا عَبَّرَ
بِالْغَسْلِ، أَوْ لِلِاخْتِصَارِ (بِمِيَاهٍ) ثَلَاثَةٌ (وَالْأَنْفِ) بِبُلُوغِ
الْمَاءِ الْمَارِنِ (بِمِيَاهٍ) وَهُمَا سُنَّتَانِ مُؤَكَّدَتَانِ
مُشْتَمِلَتَانِ عَلَى سُنَنٍ خَمْسٍ: التَّرْتِيبُ، وَالتَّثْلِيثُ، وَتَجْدِيدُ
الْمَاءِ، وَفِعْلُهُمَا بِالْيُمْنَى (وَالْمُبَالَغَةُ فِيهِمَا)
بِالْغَرْغَرَةِ، وَمُجَاوَزَةِ الْمَارِنِ (لِغَيْرِ الصَّائِمِ) لِاحْتِمَالِ
الْفَسَادِ؛ وَسِرُّ تَقْدِيمِهِمَا اعْتِبَارُ أَوْصَافِ الْمَاءِ؛. لِأَنَّ
لَوْنَهُ يُدْرَكُ بِالْبَصَرِ، وَطَعْمَهُ بِالْفَمِ، وَرِيحَهُ
بِالْأَنْفِ. وفي الرد : (قَوْلُهُ:
الْمَارِنَ) هُوَ مَا لَانَ مِنْ الْأَنْفِ قَامُوسُ (قَوْلُهُ: وَهُمَا
سُنَّتَانِ مُؤَكَّدَتَانِ) فَلَوْ تَرَكَهُمَا أَثِمَ عَلَى الصَّحِيحِ سِرَاجٌ.
قَالَ فِي الْحِلْيَةِ: لَعَلَّهُ مَحْمُولٌ عَلَى مَا إذَا جَعَلَ التَّرْكَ
عَادَةً لَهُ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ، كَمَا قَالُوا مِثْلَهُ فِي تَرْكِ التَّثْلِيثِ
كَمَا يَأْتِي". [الدر مع الرد : ١/ ١١٥-١١٦]