غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟



عنوان:

غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟

سوال:غسل کس صورت میں واجب ہوتا ہے؟ جب بھی کوئی بدنظری ہوجاتی ہے یا کوئی خیال ایسا آجاتا ہے مجھے اکثر وہم ہوتا رہتا ہے کہ کہیں میری منی نہ خارج ہو رہی ہو، شرمگاہ میں ہلکی سے ایسی حرکت ہوتی رہتی ہے کہ کچھ ہو رہا ہے، حالانکہ اکثر کچھ نہیں آتا باہر۔ اصل میں کئی مرتبہ سوکر اٹھنے کے بعد دیکھا تو صرف ایک ہی قطرہ منی کا آیا ہوا تھا، معلوم کیا تو پتا چلا کہ ایک قطرے سے بھی غسل واجب ہوجاتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا جاگتے ہوئے بھی منی بہت کم مقدار یعنی ایک یا دو قطرے کے برابر خارج ہو سکتی ہے کبھی؟ کیونکہ میں پہلے مشت زنی کرتا تھا تو دیکھتا تھا منی کافی خاصی مقدار میں آتی ہے، کیا کبھی ایک یا دو قطرے کی مقدار میں بھی آسکتی ہے؟

جواب۔

بسم الله الرحمن الرحيم

 

آپ کو پہلے منی اور مذی کی تعریف معلوم ہوکر فرق سمجھنا چاہئے، منی کہتے ہیں اس سفید گاڑھے پانی کو جو شہوت کے ساتھ اچھل کر نکلے اور نکلنے کے بعد شہوت ختم ہوجائے اس کے نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے۔ اور مذی کہتے ہیں اس سفید پتلے لس دار پانی کو جو بیوی سے دل لگی کرنے یا ہمبستری کرنے سے پہلے یا کسی کے ساتھ شہوت انگیز بات کرنے یا شہوت انگیز مناظر دیکھنے اور سننے سے بغیر اچھلے اور بغیر شہوت کے نکلے مرد سے نکلے یاعورت سے نکلے ، اور اس کے نکلنے سے شہوت ختم نہیں ہوتی بلکہ او ربڑھ جاتی ہے۔ بد نظری یا برے خیالات کے بعد عموماً مذی نکلتی ہے لہٰذا صورت مسئولہ میں آپ کو جو قطرہ نکلتا ہے وہ بظاہر مذی معلوم ہوتا ہے جس کا حکم یہ ہے کہ اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے، غسل واجب نہیں ہوتا اور کپڑے کے جس حصہ میں لگ جائے صرف اتنے حصہ کا دھونا ضروری ہوتا ہے، رہا نیند سے اٹھنے کے بعد آپ کو جو قطرہ نظر آتا ہے تو اگر آپ کو مذکورہ بالا تعریف کی روشنی میں یقین ہوجائے کہ یہ منی ہے خواہ خواب یاد ہو یا نہ ہو یا منی اور مذی ہونے میں شک ہو یا مذی ہونے کا یقین ہواور خواب یاد ہوتو غسل جنابت واجب ہوگا۔ قال في ردالمختار: فیجب الغسل في سبع صور منہا وہی ماإذا علم أنہ مذی أو شک في الأولین ․․․․․ مع تذکر الاحتلام فیہا أو علم أنہ منی مطلقاً (۱/۳۰۱، ط: ) اور اگر مذی ہونے کا یقین ہو اور خواب یاد نہ ہوتو غسل واجب نہیں ولایجب اتفاقاً فیما إذا علم أنہ مذی ․․․․․․ مع عدم تذکر الاحتلام (شامی ۱/۳۰۱) واضح رہے کہ مشت زنی کرنا سخت گناہ ہے اس کی وجہ سے آدمی کو دینی اور دنیاوی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے اس سے بالکل پر ہیز کرنا چاہئے اور بدنظری کرنا اور برے خیالات دل میں لانا بھی آدمی کے لیے سخت نقصان دہ ہے اس سے بھی احتراز کرنا چاہئے۔

واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء مظہر العلوم طالب دعا مولوی عبدالستارحسنی صاحب


Post a Comment

Previous Post Next Post